چاند وسورج کا حساب

 

چاند وسورج کا ایک حساب ہے


 *از : محمد حبیب اللہ بیگ ازہری*  *2021-2-3* 


اللہ عزوجل کا ارشاد ہے:

 *ٱلشَّمۡسُ وَٱلۡقَمَرُ بِحُسۡبَانࣲ* . (سورہ رحمن/5)

یعنی چاند وسورج کا ایک حساب ہے۔


اس آیت کا مفہوم یہ ہے کہ چاند وسورج  ایک مخصوص حساب کے پابند ہیں، اور اسی حساب کے تحت گردش رہے ہیں، یہ جب تک اپنے حساب کے پابند رہیں گے سلامت رہیں گے اور ان کی سلامتی اہل زمین کے لیے سلامتی کی ضمانت ہوگی، اور جب یہ اپنے حساب سے آزار ہوجائیں گے خود بھی تباہ ہوں گے اور اہل زمین کے لیے بھی تباہی کا سبب بن جائیں گے۔

اس حقیقت کو سمجھنے کے لیے ہمیں آیت مبارکہ میں مذکور تینوں کلمات یعنی الشمس، القمر اور حسبان کو سمجھنا ہوگا، بلکہ اس سے پہلے علم فلکیات کی کچھ اصطلاحات کو بھی جاننا ہوگا، تاکہ بآسانی اس آیت کا مفہوم ذہن نشیں ہوسکے، تو آئیے ہم پہلے اصطلاحات کا ذکر کرتے ہیں، پھر موضوع کی طرف بڑھتے ہیں۔


علم فلکیات کے مطابق ہمارے نظام شمسی میں جو فلکی اجرام از خود روشن ہیں انھیں اردو میں ستارہ اور عربی میں نجم کہتے ہیں، لہذا سورج ستارہ ہے، اس لیے کہ وہ از خود روشن ہے۔ 

اور جو فلکی اجرام کسی ستارے کی مدد سے روشن ہوتے ہیں اور سورج کے گرد چکر لگاتے ہیں انھیں اردو میں سیارہ اور عربی میں کوکب کہتے ہیں، لہذا عطارد، زہرہ، مریخ، مشتری، زحل، اورانوس، نیپٹون، پلوٹو سیارے ہیں، کیوں کہ یہ سورج سے روشنی حاصل کرتے ہیں اور اسی کے گرد گردش کرتے ہیں۔

اور جو فلکی اجرام سورج سے روشنی حاصل کرتے ہیں، لیکن سورج کے بجائے کسی دوسرے سیارے کے گرد گردش کرتے ہیں انھیں اردو میں ذیلی سیارہ اور عربی میں الكوكب التابع کہتے ہیں، لہذا چاند ذیلی سیارہ ہے، کیوں کہ وہ سورج سے روشنی حاصل کرتا ہے، لیکن سورج کے بجائے زمین کے گرد چکر لگاتا ہے۔

مشتری اور مریخ کے درمیان فلکی اجرام کی ایک پٹی ہے، جس میں دس میٹر سے لے کر سینکڑوں کیلو میٹر پر مشتمل  چھوٹے چھوٹے فلکی اجرام سورج کے گرد مخصوص مدار میں گردش کر رہے ہیں، یہ اتنے چھوٹے ہیں کہ انھیں سیارہ یا کوکب کا درجہ نہیں دیا جا سکتا، اسی لیے انھیں کویکب کہا جاتا ہے، جسے اردو میں سیارچہ کہتے ہیں۔

ان کے علاوہ اور بھی بہت سے فلکی اجرام ہیں جو زیر آسمان اپنے مخصوص مدارات میں متعینہ رفتار میں گردش کر رہے ہیں، ارشاد باری ہے: 

*كُلࣱّ فِی فَلَكࣲ یَسۡبَحُونَ*

 (الأنبياء/33)

 یعنی سب اپنے مخصوص مدارات میں گردش کر رہے ہیں۔

واضح رہے کہ فلکی اجرام کی رفتار زمینی اشیاء اور دیگر سواریوں کی رفتار سے بہت زیادہ تیز ہوتی ہے، اور مسلسل ہوتی ہے، اس کے با وجود یہ کبھی نہ اپنے وقت سے مؤخر ہوتے ہیں، نہ اپنے مدار سے باہر ہوتے ہیں، اور نا ہی باہم ٹکراتے ہیں، اس لیے کہ یہ اللہ رب العزت کے بنائے ہوئے محکم نظام کے تحت گردش کرتے ہیں، فرمایا:

 *وَٱلنُّجُومُ مُسَخَّرَ ٰ⁠تُۢ بِأَمۡرِهِۦۤۚ*

 (النحل/12).

 سارے ستارے اسی کے حکم کے پابند ہیں۔

 اس تمھیدی اور ضروری گفتگو کے بعد اب آئیے موضوع کی طرف بڑھتے ہیں، ارشاد باری ہے:

 *الشَّمۡسُ وَٱلۡقَمَرُ بِحُسۡبَانࣲ .*

 (سورہ رحمن/5)

یعنی چاند وسورج کا ایک حساب ہے، اسی حساب کی بدولت زمین پر زندگی قائم ہے، جب تک ان حسابات میں توازن بر قرار رہے گا زمین بلکہ دوسرے سیارے اور فلکی اجرام سلامت رہیں گے، اور جیسے ہی ان میں خلل واقع ہوگا سارا نظام کائنات درہم برہم ہو جائے گا، اور دنیا تباہ وبر باد ہوجائے گی۔

چاند وسورج کے حجم، حرکت، ہیئت، ان کی باہمی دوری اور دیگر فلکی اجرام کے بالمقابل ان کی رفتار وغیرہ کے اعتبار سے مختلف حسابات ہوسکتے ہیں، لیکن جو حسابات ہمارے لیے زیادہ اہمیت کے حامل ہیں ہم انھی پر روشنی ڈالنے کی کوشش کریں گے۔

زمین اور اہل زمین کے لیے چاند وسورج کے دو حساب بہت اہم ہیں، ایک تینوں کی باہمی دوری کا حساب، دوسرے تینوں کی حرکت ورفتار کا حساب، دوری کے حساب میں موزونیت کے باعث زمین پر زندگی قائم ہے، اور حرکت ورفتار کے حساب میں تنوع کے باعث دن ورات کی آمد اور موسموں کی تبدیلی کا عمل جاری ہے۔


 ☄️🌏 *زمین سے سورج کی دوری* 🌏☄️ 


سورج آسمان میں چمکتے ستاروں کی طرح ایک عام ستارہ ہے، لیکن یہ دوسرے ستاروں کے بالمقابل زمین سے زیادہ قریب ہے، اسی لیے ہمیں بڑا نظر آتا ہے، ماہرین فلکیات کے مطابق سورج زمین سے 150,000,000 یعنی ایک ارب پچاس کروڑ کیلو میٹر کی دوری کے فاصلے پر ہے، زمین پر زندگی کے لیے اتنی مسافت ضروری ہے، اس لیے کہ اگر سورج زمین سے تھوڑا اور قریب ہوجائے تو ہر شی جل کر راکھ ہو جائے گی، اور اگر سورج زمین سے تھوڑا دور ہو جائے تو درجہ حرارت میں کمی اور شدت برودت کے باعث ہر شی منجمد ہو جائے گی،  ساتھ ہی سورج کی مناسب روشنی فراہم نہ ہونے کے باعث زمین گہری تاریکی میں ڈوب کر اپنی شناخت کھودے گی، اسی لیے پروردگار عالم نے زمین اور سورج کے درمیان مناسب فاصلہ رکھا، تاکہ زمین پر زندگی باقی رہے۔


🌎🌕 *زمین سے چاند کی دوری* 🌕🌎


چاند زمین کا سب سے قریبی پڑوسی ہے، چاند زمین سے384,402 کیلو میٹر کی دوری پر ہے، اسی چاند کی بدولت زمین پر سمندروں میں مد و جزر یعنی پانیوں میں مناسب اتار چڑھاؤ کا نظام قائم ہے، اگر چاند زمین سے کچھ اور قریب ہو جائے تو سمندروں میں طوفان اٹھیں گے، اور پانی کا نا قابل یقین بہاؤ خشکی پر زندگی کو تباہ کردے گا، اور اگر یہی چاند زمین سے کچھ اور دوری پر چلا جائے تو زمین کے مدار سے باہر نکل جائے گا، ایسی صورت میں ہمارے نظام شمسی کا سب سے زیادہ طاقت ور ستارہ اسے اپنی طرف کھینچ لے گا، اور یہ بات سبھی کو معلوم ہے کہ ہمارے نظام شمسی کا سب سے زیادہ طاقت ور ستارہ سورج ہی ہے، جب سورج کی قوت جاذبہ چاند کو اپنی طرف کھینچے گی تو دونوں میں زبردست تصادم ہوگا، اور ان کی تباہی سے پورا نظام کائنات تباہ ہوجائے گا، اور اسی وقت قیامت قائم ہوجائے گی، سورہ قیامہ میں ہے: 


 *فَإِذَا بَرِقَ ٱلۡبَصَرُ وَخَسَفَ ٱلۡقَمَرُ  وَجُمِعَ ٱلشَّمۡسُ وَٱلۡقَمَرُ  یَقُولُ ٱلۡإِنسَـٰنُ یَوۡمَىِٕذٍ أَیۡنَ ٱلۡمَفَرُّ  كَلَّا لَا وَزَرَ  إِلَىٰ رَبِّكَ یَوۡمَىِٕذٍ ٱلۡمُسۡتَقَرُّ   یُنَبَّؤُا۟ ٱلۡإِنسَـٰنُ یَوۡمَىِٕذِۭ بِمَا قَدَّمَ وَأَخَّرَ* 

[سورة القيامة 7 - 13]

 یعنی جس دن آنکھیں چمک جائیں گی، چاند بے نور ہو جائے گا اور چاند وسورج جمع کردیے جائیں گے، اس دن انسان کہے گا کہ میں بھاگ کر کہاں جاؤں؟ سنو اس دن کوئی جائے پناہ نہیں ہوگی، اپنے رب کے حضور حاضری کے سوا کوئی چارہ کار نہیں ہوگا، اس دن انسان کو بتادیا جائے گا کہ اس نے آگے کیا بھیجا اور پیچھے کیا چھوڑا۔


اس آیت کریمہ کے مطابق جب چاند وسورج جمع ہوں گے تبھی قیامت آئے گی۔


🌓☀️ *چاند وسورج کی دوری* ☀️🌗


زمین پر زندگی کے لیے چاند وسورج کا وجود ضروری ہے، اور چاند وسورج کی بقا کے لیے ان میں باہمی دوری ضروری ہے، کیوں کہ چاند وسورج اگر ایک دوسرے سے قریب ہوگئے تو آپس میں ٹکراکر تباہ وبرباد ہو جائیں گے، اور اگر یہ دونوں دور ہوگئے تو سورج کی روشنی چاند پر اور وہاں سے زمین پر منعکس نہیں ہوپائے گی، اسی لیے پروردگار عالم نے انھیں ایک مناسب فاصلے پر رکھا، اور فرمایا:   


 *لَا ٱلشَّمۡسُ یَنۢبَغِی لَهَاۤ أَن تُدۡرِكَ ٱلۡقَمَرَ وَلَا ٱلَّیۡلُ سَابِقُ ٱلنَّهَارِۚ وَكُلࣱّ فِی فَلَكࣲ یَسۡبَحُونَ* 

[سورة يس 40]


یعنی نہ سورج چاند کو پاسکتا ہے، اور نہ رات دن پر سبقت لے جا سکتی ہے، اور سارے فلکی اجرام اپنے اپنے مدار میں  گردش رہے ہیں۔


یہ ہے خلاق اکبر کا بنایا ہوا وہ خوبصورت نظام جس کے تحت سارے ستارے گردش کررہے ہیں، اور خاموش زبان میں دنیا کو یہ پیغام دے رہے ہیں کہ:


 *وَمِنۡ ءَایَـٰتِهِ ٱلَّیۡلُ وَٱلنَّهَارُ وَٱلشَّمۡسُ وَٱلۡقَمَرُۚ لَا تَسۡجُدُوا۟ لِلشَّمۡسِ وَلَا لِلۡقَمَرِ وَٱسۡجُدُوا۟ لِلَّهِ ٱلَّذِی خَلَقَهُنَّ إِن كُنتُمۡ إِیَّاهُ تَعۡبُدُونَ* 

 [فصلت ٣٧]

دن ورات اور چاند وسورج اللہ کی نشانیاں ہیں، تو چاند وسورج کو سجدہ مت کرو، اگر تمھارے اندر شعور بندگی ہے تو  سجدہ اللہ کو کرو جس نے انھیں پیدا کیا۔ بلا شبہ مستحق عبادت وہی ہے۔ *فَتَبَارَكَ ٱللَّهُ أَحۡسَنُ ٱلۡخَـٰلِقِینَ* 


 *پیش کش* 

 *انوار القرآن ٹرسٹ، مچھلی پٹنم، اے پی۔*

Post a Comment

جدید تر اس سے پرانی

Recent in Recipes