کچھ کتابوں کے بارے میں
محمد حبیب اللہ بیگ ازہری
جامعہ اشرفیہ مبارک پور
14 محرم الحرام 1442 ھجری
*ابن النديم* کی *الفهرست*
*حاجی خلیفہ* کی *کشف الظنون عن أسامي الكتب والفنون*
*عمر رضا كحاله* کی *معجم المؤلفين۔*
اور اعلی حضرت کے رسائل اور کتابوں کے لیے *حضرت نعمانی صاحب قبلہ* کی تیار کردہ فہرست: *المصنفات الرضوية.* وغیرہ
2 - کسی بھی فن کی تاریخ وتدوین کے بارے میں لکھی گئیں کتابوں میں مصادر ومراجع سے متعلق کافی اہم معلومات جمع کی جاتی ہیں، اسی طرح مستند شارحین اور محققین کے تحقیقی مقدمات میں ایک اہم گوشہ موضوع سے متعلق مصادر ومراجع کا بھی ہوتا ہے، مصادر ومراجع کی جانکاری کے لیے ایسے مباحث ومقدمات کا مطالعہ مفید ثابت ہوسکتا ہے۔
3 - اصول تحقیق اور جدید طرز طباعت کے تقاضوں کے مطابق شائع ہونے والی کتابوں کے اخیر میں مصادر ومراجع کی فہرست شامل کی جاتی ہے، جس میں کتابوں کے ناموں کے ساتھ ساتھ مؤلف کا نام اور تاریخ وفات نیز دار الاشاعت اور سن طباعت بھی درج ہوتا ہے، مصادر ومراجع کے لیے با ذوق حضرات اس طرح کے فہارس سے بھر پور استفادہ کرتے ہیں۔
4 - کسی بھی بڑی لائبریری یا اہم دار الاشاعت کی فہرست کے ذریعے ایک موضوع سے متعلق لکھی گئیں بے شمار کتابوں کے نام وغیرہ جانے جاسکتے ہیں، میرے پاس دار المعارف مصر کی فہرست کتب موجود ہے جو کم وبیش تین سو صفحات پر مشتمل ہے، اسی طرح دار الکتب العلمیہ بیروت کی فہرست کتب بھی ہے جس میں ہزاروں کی تعداد میں قدیم وجدید کتابوں کے نام اور ان کی قیمتیں درج ہیں، مصادر ومراجع کے لیے ایسی فہرست سے استفادہ کیا جاسکتا ہے۔
5 - بعض لائبریریوں میں مطالعہ کرنے والوں کو اس بات کی اجازت ہوتی ہے کہ وہ الماریوں میں سجی کتابوں میں سے جو کتاب چاہیں لے کر پڑھیں، ایسی لائبریریوں میں کتابوں کے سامنے سے گزرتے ہوئے غائرانہ نظر ڈال کر مختلف کتب ورسائل اور ان کے مصنفین کے نام یاد کیے جاسکتے ہیں۔
ایک دفعہ حضرت *مولانا اسید الحق صاحب قبلہ* علیہ الرحمہ نے فرمایا کہ جب میں *ازہر شریف* میں زیر تعلیم تھا تو میرا معمول یہ تھا کہ جب گھنٹی خالی ہوتی تو میں لائیبریری چلا جاتا، اور ریک میں رکھی کتابوں کے پاس سے گزرتا، اور متعلقہ موضوع کے تحت لکھی گئیں کتابوں کے نام، مجلدات کی تعداد اور مصنفین کے نام وغیرہ یاد کرتے جاتا، ایک دو ماہ نہیں گزرے کہ مجھے سینکڑوں نئی کتابوں کے نام وغیرہ یاد ہوگئے۔
6- مصادر ومراجع کی جانکاری کے لیے المكتبة الشاملة اور دوسرے مکتبات کی فہارس سے بھر پور مدد لی جا سکتی ہے۔
7 - کبھی وقت نکال کر کتابوں کا میلا دیکھنے کے لیے جائیں، میلے میں مختلف ممالک کے مکتبات اور متعدد زبانوں میں قدیم وجدید کتابوں کو دیکھ کر جہاں آپ کی معلومات میں اضافہ ہوگا وہیں آپ کے اندر کتابوں کی خریداری اور ان کے مطالعے کا شوق بیدار ہوگا۔
یوں تو کتابوں کے بارے میں جانکاری کے لیے بے شمار طریقے اپنائے جاسکتے ہیں، لیکن میں سمجھتا ہوں کہ اس باب میں سب سے بہتر اور مفید طریقہ یہ ہے کہ آپ اپنے اساتذہ کرام سے رابطہ کریں، وہ کتابوں کی رہنمائی کریں گے اور یہ بھی بتائیں گے کہ مصادر ومراجع کے بارے میں جانکاری کا مطلب یہ ہے کہ آپ کو درج ذیل چیزیں معلوم ہونا چاہیے۔
کتاب کا پورا نام اور اس کا خاص موضوع۔
مؤلف کا نام اور تاریخ وفات۔
محقق کا نام اور دار الاشاعت کا پتہ۔
میں نے دیکھا کہ *ازہر شریف* کے اساتذہ کرام سے جب کتاب کے بارے میں پوچھا جائے تو عموما وہ کتاب اور مؤلف کے ساتھ دوسرے ضروری امور کی بھی رہنمائی فرماتے ہیں۔
کتابوں سے دلچسپی اور صحیح معلومات کے سلسلے میں استاد الاساتذہ، *صدر العلما حضرت مصباحی صاحب قبلہ دام ظلہ العالی* کا درج ذیل واقعہ بڑا اہم ہے۔
ایک دفعہ حضرت *مولانا ساجد علی مصباحی صاحب قبلہ* استاد جامعہ اشرفیہ مبارک پور نے مجھ سے بیان فرمایا کہ جامعہ اشرفیہ کی *امام احمد رضا لائبریری* پہلے سابعہ ہال میں تھی، لائبریری کو سابعہ ہال سے اس کی موجودہ عمارت میں منتقلی کے وقت ذمہ داران نے ضروری سمجھا کہ کتابیں فہرست سے ملالی جائیں، جب مقابلے کا کام شروع ہوا تو بہت سی ایسی کتابیں سامنے آئیں جو فہرست میں تو درج تھیں، لیکن تلاشنے پر نہیں ملیں، ایسی تمام کتابوں کی فہرست *حضرت علامہ محمد احمد مصباحی صاحب قبلہ* کی خدمت میں پیش کی گئی، حضرت نے فہرست دیکھ کر اس کام پر علمائے کرام سے فرمایا کہ
آپ حضرات کو یہ کتابیں نہیں ملیں؟
دیکھیے یہ کتاب فلاں کتاب کی شرح ہے، اور اسی کتاب کے حاشیہ پر چھپی ہے، یہ کتاب فلاں کتاب کا ضمیمہ ہے، اور اسی کے اخیر میں ضم ہے، یہ کتاب فلاں کتاب کے ساتھ ملاکر ایک ساتھ مجلد کردی گئی ہے، اور یہ کتاب فلاں کتاب کے ہامش یا ذیل میں چھپی ہے۔
اس طرح *حضرت مصباحی صاحب قبلہ* نے مختصر سے وقت میں ان تمام کتابوں کی نشان دہی فرمادی جو تلاش بسیار کے باوجود نہیں ملیں تھیں۔
یہ حضرت کے ذوق مطالعہ اور کتابوں سے گہری وابستگی کی ایک معمولی مثال ہے، حضرت کی کی علمی زندگی میں ایسے واقعات کی لمبی فہرست موجود ہے۔
اللہ تعالیٰ ہمیں بھی حضرت کے فیضان علم سے مالا مال فرمائے، علم دین کی خدمت اور کتابوں سے غیر معمولی شغف عطا فرمائے۔ آمین یا رب العالمین۔
*مرکز الفردوس لتعلم اللغة العربية*
*بالجامعة الأشرفية، مبارك فور*

ایک تبصرہ شائع کریں