رد المحتار کے مطالعے سے پہلے
✍️ محمد حبیب اللہ بیگ ازہری
5 شوال 1442ھ/ 18مئی 2021 بروز منگل
کوئی دو سال پرانی بات ہے کہ میں نے استاد گرامی فقیہ اہل سنت حضرت مفتی آل مصطفی مصباحی صاحب قبلہ سے کہا کہ حضرت میں فقہ حنفی کا مطالعہ کرنا چاہتا ہوں، کسی اہم اور معتبر کتاب کی نشان دہی فرمادیں، حضرت نے فرمایا: آپ رد المحتار کا مطالعہ کریں، میں نے کہا کہ حضرت! تدریسی مصروفیات کے ساتھ اتنی ضخیم کتاب کا مطالعہ مشکل ہے، آپ نے فرمایا کہ فقہ حنفی کے طالب علم کے لیے رد المحتار کا مطالعہ ضروری ہے، ہاں اگر کوئی دشواری ہو تو ایسا کریں کہ ایک بار صرف در مختار کا مطالعہ کرلیں، یعنی جہاں متن وشرح سے مطلب واضح ہو جائے وہاں شرح نہ دیکھیں، جہاں سمجھ میں نہ آئے وہاں شرح دیکھ لیں، اس طرح جب ایک بار در مختار نظر سے گزر جائے گی تو پھر رد المحتار کا مطالعہ آسان ہو جائے گا۔
واضح رہے کہ ہمارے یہاں عام طور پر جو رد المحتار دستیاب ہے اس میں تین کتابیں ایک ساتھ ہوتی ہیں۔
1- تنویر الابصار، یہ علامہ محمد بن عبد اللہ غزی تمرتاشی کا متن ہے جو قوسین میں جلی حروف میں مرسوم ہوتا ہے۔
2- الدر المختار، جسے ہم اردو میں درمختار کہتے ہیں، یہ علامہ علاؤ الدین علی بن محمد حصکفی کی شرح ہے، جو متن سے متصل ہوتی ہے، اور کتاب کے بالائی حصے میں لکیر کے اوپر مرقوم ہوتی ہے۔
3- رد المحتار، یہ علامہ سید محمد امین بن عمر عابدین حسنی شامی کی شرح ہے، جو کتاب کے زیریں حصے میں لکیر کے نیچے ہوتی ہے، اسی کو فتاوی شامی بھی کہتے ہیں۔
اس شرح اور اس کے مولف کے حوالے سے شارح بخاری حضرت مفتی شریف الحق امجدی علیہ الرحمہ رقم طراز ہیں:
فقہ حنفی میں رد المحتار کی حیثیت خاتم التصانیف کی ہے، ائمہ مجتہدین کے عہد مبارک سے لے کر بارہویں صدی تک فقہ حنفی پر مختصر، مطول جتنی کتابیں لکھی گئیں رد المحتار ان سب کا عطر تحقیق ہے۔ (ابتدائیہ امام احمد رضا کی فقہی بصیرت، ص:7)
آپ ان کتابوں کے بارے میں مزید معلومات کے لیے صدر العلماء حضرت علامہ محمد احمد مصباحی صاحب قبلہ دام فیضہ کی کتاب امام احمد رضا کی فقہی بصیرت کا مطالعہ کرسکتے ہیں، بہر حال فقہ حنفی پر دسترس حاصل کرنے کے لیے رد المحتار کا ضرور مطالعہ کریں۔
حق ہے
جواب دیںحذف کریںایک تبصرہ شائع کریں