تمرین حل کرنے کے فوائد
از: محمد حبیب اللہ بیگ ازہری
جامعہ اشرفیہ مبارک پور
21 ذی الحجہ 1441ھ چہار شنبہ
کسی طالب علم سے پوچھا جائے کہ آپ نے انشا بنانا کیوں چھوڑ دیا؟
تو عموما جواب حاضر رہتا ہے کہ ہم نے ایک دو دفعہ تمرین چیک کرنے کے لیے پیش کی، لیکن وہ چیک نہ ہوسکی تو ہم نے انشا بنانا چھوڑ دیا۔
یہ جواب بڑا دل خراش معلوم ہوتا ہے، کیوں کہ اس جواب کا ایک مفہوم یہ بھی بنتا ہے کہ ہم نے اپنی ذمہ داری نبھائی، لیکن آپ نے نہیں نبھائی، تو ہم نے کوتاہی شروع کردی، اور اس کوتاہی کا اصل سبب آپ ہی ہیں۔
جب کبھی آپ کو ایسا جواب ملے گا تو شاید سمجھ میں آئے گا کہ واقعی یہ جواب بہت ہی غیر مناسب ہے، اسی اس قسم کے جوابات سے گریز کرنا چاہیے۔
انشا کے حوالے سے یہ عرض کرنا ضروری ہے کہ انشا دراصل دو چیزوں کے مجموعے کا نام ہے:
ایک تو ترجمے اور مضمون نگاری کی مشق۔
دوسرے غلطیوں کی اصلاح۔
ترجمہ یا مضمون نگاری کی مشق تو لکھنے ہی سے ہوگی، اگر آپ مسلسل مضمون لکھتے رہیں گے، کسی بھی اردو یا عربی عبارت کا ترجمہ کرتے رہیں گے تو آپ کے اندر انشا پردازی کی صلاحیت پیدا ہوگی، پھر رفتہ رفتہ یہی صلاحیت پروان چڑھے گی، اور آپ ایک اچھے مترجم اور انشا پرداز بن جائیں گے، لیکن اگر آپ نے محض یہ سوچ کر کہ ہماری تمرین چیک نہیں ہوئی انشا بنانا چھوڑ دیا تو آپ کی صلاحیت منجمد ہوجائے گی، اور آپ اپنے مقصد میں ناکام ہوجائیں گے، پھر مضمون لکھنا تو درکنار آپ کے اندر قلم سنبھالنے کی ہمت بھی نہیں ہوگی۔
لہٰذا اپنے ذہن سے یہ نکال دیں کہ ہماری کاپی چیک نہيں ہوگی تو ہم انشا نہیں بنائیں گے۔
دوسری بات یہ ہے کہ جب انشا چیک ہوجائے تو غلطیوں کی اصلاح ہوجاتی ہے، اگر آپ نے واقعی محنت سے تمرین حل کی ہے تو انشا چیک کرانے کے لیے بھی کوشش کرنا چاہیے۔ ایک بار نہ ہوسکے تو دوسری بار کوشش کریں، بلکہ بار بار کوشش کریں، ضرورت پیش آئے تو یاد دہانی کرائیں، کچھ آپ کا بھی تو فرض بنتا ہے کہ آپ اپنی انشا چیک کرانے کی کوشش کریں۔
تیسری اور آخری بات یہ ہے کہ یہ سوچ - کہ ہم نے لکھا، چیک نہ ہونے پر آگے سلسلہ روک دیا- آپ کی تخلیقی صلاحیتوں کو ابھرنے نہیں دے گی، اور آپ کی ترقی کی راہ میں بہت بڑی رکاوٹ بن کر کھڑی ہوجائے گی، پھر آپ تقریر نہیں کریں گے، محض یہ سوچ کر کہ ہماری تقریر نہیں سنی جا رہی ہے، آپ مضامین نہیں لکھیں گے، محض یہ سوچ کر کہ آپ کی مضامین قدر کی نگاہ سے نہیں دیکھے جارہے ہیں، آپ کوئی بھی کام نہیں کریں گے محض یہ سوچ کر کہ ہماری پذیرائی نہیں ہورہی ہے، مشق افتا میں داخلہ لینے والے بہت سے فارغین کو کہتے سنا کہ ہمارے مشقی فتاوی چیک نہیں ہوئے تو ہم نے لکھنا چھوڑ دیا۔ دیکھا آپ کی سوچ نے آپ کو کس کاہل اور قدر غیر زمہ دار بنادیا۔
فراغت کے بعد سمجھ میں آئے گا کہ دور طالب علمی میں لکھنا چاہیے تھا، مزید شوق بیدار ہوگا تو لکھنے کے لیے پر عزم ہوں گے لیکن وقت نہیں ملے گا، بالفرض کچھ لکھ بھی لیا تو کوئی جانچنے والا نہیں ہوگا۔ کیوں کہ وہ وقت خاموش اصلاح کا نہیں، کھلے عام تنقید کا ہوگا۔
اسی لیے آپ سبھی حضرات سے گزارش بے کہ ان تمام وسوسوں کو ذہن سے نکال باہر کریں، محنت ودل جمعی سے تمرینات حل کرتے رہیں، ان شاء اللہ ایک دن آپ بہترین قلم کار بن جائیں گے۔
اور اخیر میں اس بات پر یقین رکھیں کہ آپ کے اساتذہ کرام بہت محنت سے تمرین چیک کرتے ہیں، جی بہت محنت کرتے ہیں، درس گاہ میں وقت نہ ملے تو روم پر چیک کرتے ہیں، انشا کے دنوں میں موقع نہ ملے تو ادب کے دنوں میں چیک کرتے ہیں اور بڑی دعائیں دیتے ہیں جب آپ خوب محنت سے لکھتے ہیں، شاید آپ کو معلوم ہوگا کہ کامیابی کے ایک قدم کے پیچھے سینکڑوں دعاؤں کی ضرورت ہوتی ہے۔
ایک تبصرہ شائع کریں