صَرفی ابواب کی تعیین
✍️ محمد حبیب اللہ بیگ ازہری
3 ذی القعدہ 1442ھ مطابق 14 جون 2020
عربی کتابوں کے مطالعے کے دوران الفاظ کے معانی سمجھنے اور پیچیدہ عبارات حل کرنے کے ساتھ ساتھ ابواب کی تعیین میں خاصی دشواریوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے، ہر بار لغت کی جانب مراجعت ایک مشکل کام ہے، کسی بھی مشکل کام کے وقت بار بار یہ بات ذہن میں آتی ہے کہ کیا یہ کام ضروری ہے؟ کیا اس کے بغیر کوئی چارہ کار نہیں؟
بظاہر ایسا محسوس ہوتا ہے کہ ابواب کی تعیین کوئی ضروری نہیں، کیوں کہ اس کا تعلق معانی سے کم اور تحسین کلام سے زیادہ ہے، اگر کوئی نصر مفتوح العین کو مکسور پڑھے یا سمع مکسور العین کو مفتوح پڑھ دے تو معنی میں کوئی بہت زیادہ فرق نہیں آنا چاہئے، بطور خاص جب کہ فخذ و کتف وغیرہ دسیوں کلمات مثلث پڑھے جاتے ہیں اور معنی میں کوئی تبدیلی نہیں ہوتی۔
اس قسم کے خیالات ہمیں لا ابالی بناتے ہیں اور عربی زبان کے معاملے میں کما حقہ محنت سے جی چرانے میں معاون ثابت ہوتے ہیں، ورنہ ابواب کی شناخت کے بغیر صحیح معنی کی تعیین اور اصل مراد تک رسائی دونوں ہی ممکن نہیں، ہم یہاں اس کی کچھ نظیریں پیش کرتے ہیں؛ تاکہ یہ حقیقت روز روشن کی طرح واضح ہوجائے کہ ابواب کی تعیین میں معمولی چوک سے معانی بدل جاتے ہیں۔
حزن، باب سمع اور نصر
حزن: باب سمع سے رنجیدہ ہونے کے معنی میں ہے، قرآن کریم میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت صدیق اکبر رضی اللہ عنہ کو تسلی دیتے ہوئے فرمایا:
لَا تَحۡزَنۡ إِنَّ ٱللَّهَ مَعَنَا.[التوبة ٤٠]
مت گھبراو، اللہ ہمارے ساتھ ہے۔
حزن: باب نصر سے رنجیدہ کرنے کے معنی میں ہے، فرمایا:
فَلَا یَحۡزُنكَ قَوۡلُهُمۡۘ إِنَّا نَعۡلَمُ مَا یُسِرُّونَ وَمَا یُعۡلِنُونَ. [يس ٧٥-٧٦]
ان کی بات آپ کو رنجیدہ نہ کردے، ہم جانتے ہیں جسے وہ ظاہر کرتے ہیں اور چھپاتے ہیں۔
حسب، باب سمع اور نصر
حسب: باب سمع سے گمان کرنے کے معنی میں ہے، فرمایا:
وَتَحۡسَبُهُمۡ أَیۡقَاظࣰا وَهُمۡ رُقُودࣱ. [الكهف ١٨]
تم انھیں بیدار تصور کرتے ہو، حالاں کہ وہ سوئے ہوئے ہیں۔
حسب: باب نصر سے مال وغیرہ شمار کرنے کے لیے ہے، اس کا مصدر حسبان ہے جو سورہ رحمن میں آیا ہے، اور حساب ہے جو متعدد آیات میں وارد ہوا ہے۔
حل، باب ضرب اور نصر
حل: باب ضرب سے احرام سے باہر ہونے اور حلال ہونے کے معنی میں ہے، فرمایا:
وَإِذَا حَلَلۡتُمۡ فَٱصۡطَادُوا۟. [المائدة ٢]
جب حلال ہو جاؤ یعنی احرام سے باہر ہو جاؤ تو شکار کرسکتے ہو۔
مزید فرمایا:
فَإِن طَلَّقَهَا فَلَا تَحِلُّ لَهُۥ مِنۢ بَعۡدُ حَتَّىٰ تَنكِحَ زَوۡجًا غَیۡرَهُ. [البقرة ٢٣٠].
تیسری طلاق کے بعد مطلقہ عورت نکاح ثانی سے پہلے شوہر اول کے لیے حلال نہیں ہوسکتی۔
حل: باب نصر سے گرہ کھولنے اور مشکل کا حل نکالنے کے لیے آتا ہے، حضرت موسی علیہ الصلوۃ والسلام نے اپنے رب سے دعا کی:
وَٱحۡلُلۡ عُقۡدَةࣰ مِّن لِّسَانِی. [طه: ٢٧].
اے اللہ! میری زبان کا عقدہ کھول دے۔
کبر، باب سمع اور کرم
كبر: باب سمع سے عمر بڑھنے کے معنی میں ہے، فرمایا:
[النساء ٦]
یتیم کا مال فضول خرچی کرتے ہوئے نہ کھاو اور اس خوف سے جلدی مت کھالو کہ یتیم بڑا ہوجائے گا۔
كبر: باب کرم سے شاق ہونے کے معنی میں ہے، فرمایا:
[الشورى ١٣]
آپ جس کی دعوت دیتے ہیں وہ مشرکوں پر شاق گزرتی ہے۔
لبس، باب سمع اور ضرب
لبس: باب سمع سے کپڑا پہننے کے لیے ہے، فرمایا:
[الكهف ٣١]
اہل جنت سندس واستبرق کے سبز لباس میں ملبوس ہوں گے۔
لبس: باب ضرب سے التباس پیدا کرنے اور خلط ملط کرنے کے لیے آتا ہے، فرمایا:
[البقرة ٤٢]
حق کو باطل سے مت ملاو۔
مزید فرمایا:
بَلۡ هُمۡ فِی لَبۡسࣲ مِّنۡ خَلۡقࣲ جَدِیدࣲ.[ق ١٥].
وہ لوگ بعث کے تعلق سے شبہ میں پڑے ہوئے ہیں۔
هوى، باب سمع اور ضرب
هوى: باب سمع سے محبت کرنے اور چاہنے کے معنی میں ہے، فرمایا:
إِن یَتَّبِعُونَ إِلَّا ٱلظَّنَّ وَمَا تَهۡوَى ٱلۡأَنفُسُ.[النجم ٢٣]
وہ تو صرف اپنے گمان اور خواہش کی پیروی کرتے ہیں۔
هوي: باب ضرب سے گرنے کے معنی میں ہے، فرمایا:
وَٱلنَّجۡمِ إِذَا هَوَىٰ. [النجم ١-٢]
جب ستارا ٹوٹ کر گرے۔
ہم نے یہاں چند مثالوں پر اکتفا کیا ہے، ان مثالوں سے ابواب کی شناخت کی اہمیت کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے، آپ اس پر مزید قیاس کرکے مزید مثالیں تلاش کرسکتے ہیں، اس طرح ابواب کی شناخت میں آپ کی دلچسپی بڑھے گی، اور دوران مطالعہ فہم معنی اور تعیین مراد میں آسانی ہوگی۔
ایک تبصرہ شائع کریں